حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، شام کی سابق حکومت کے سقوط کے بعد، صوبہ حمص کے اطراف میں شیعہ نشین دیہات اور قصبے مسلح گروہوں کے ہاتھوں لوٹ مار، آتش زنی اور دیگر مظالم کا نشانہ بنے، ان حملوں کا مقصد مقامی آبادی میں خوف و ہراس پھیلا کر انہیں بے گھر کرنا بتایا جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، الأشرفیہ، المختاریہ، کفر عبد، اور حمص کا شمالی علاقہ الغنطو کے ساتھ ساتھ القصیر کے مغربی علاقے کے دیہات میں مسلح گروہوں نے گھروں پر حملے کیے، لوٹ مار کی اور کچھ مکانات کو آگ لگا دی۔
مقامی ذرائع کے مطابق، ان حملوں کے دوران شیعہ اقلیت کے نوجوانوں کو اغوا بھی کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ان واقعات کی تصاویر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں تباہ شدہ گھروں اور جلائی گئی املاک کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
بے گھر شہریوں نے نئی شامی حکومت اور بین الاقوامی تنظیموں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے تاکہ ان مسلح گروہوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے، جو ان حالات کا فائدہ اٹھا کر شیعہ اقلیتوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب، شام کی نئی حکومت نے مفاہمت اور انتقامی کارروائیوں سے گریز پر زور دیا ہے، لیکن متعدد علاقوں میں اب بھی مسلح گروہوں کے حملے جاری ہیں۔
لبنان کی سرحد پر ہزاروں شامی بے گھر اور جلا وطن و بے پناہ افراد پڑے ہوئے ہیں، جن میں خواتین، بچے، اور بزرگ شامل ہیں۔ یہ لوگ کھلے آسمان تلے شدید سردی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جبکہ مزید نقل مکانی کے امکانات محدود ہیں۔
آپ کا تبصرہ